Gates Foundation, Wuhan Lab and WHO hacked. کروناوائرس: اصل حقیقت آخر ہے کیا


کروناوائرس:
اصل حقیقت آخر ہے کیا!؟

کرونا کے تناظر میں حال ہی میں ایک دھماکے دار خبر سامنے آئی ہے.. خبر یہ ہے کہ ہیکروں نے بل گیٹس، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور چائنا کی ووہان لیب کے اکاؤنٹس ہیک کر لیے ہیں اور ان کی ہزاروں ای میلز تک رسائی حاصل کر لی ہے.

کرونا وائرس کا معاملہ نقطوں/ڈاٹس کی مدد سے بنائی گئی ایک غیر واضح تصویر ہے، ہر کوئی نقطے ملا کر تصویر کو مکمل کرنا چاہتا ہے، لیکن تصویر ہنوز نامکمل ہی ہے. سچ پوچھیے تو صورتحال  "جتنے منہ اتنی باتیں" کے محاورے کا مکمل عکس پیش کر رہی یے، اور منہ بھی کس اور کے نہیں، بلکہ منہ پھٹ میڈیا کے ہیں!

مین اسٹریم میڈیا کی طرف سے پھیلائی جانے والی مخصوص خبروں کے باوجود آئے دن اس معاملے کی تہہ سے ان مخصوص خبروں کے برعکس کوئی نہ کوئی مختلف بات ابھر کر سامنے آ رہی ہے، جسے یہ مین اسٹریم میڈیا "اختلافی نظریہ" کہہ کر جھٹلا دیتا ہے..

کوئی اسے بایولوجیکل جنگ کا ایک ہتھیار بتا رہا ہے، تو کوئی اس کے تانے بانے جی فائیو ٹیکنالوجی سے جوڑ رہا ہے. یہ معاملہ اس طرح تو خیر نہیں ہے کہ جی فائیو سے براہ راست کرونا پھیل رہا ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دنیا بھر کے دیانتدار اور غیر جانبدار  ماہرین جی فائیو کو انسانی صحت کے لیے حقیقی خطرہ قرار دیتے ہیں. ان کا خیال ہے کہ پڑھے لکھے معاشروں میں لوگ اس بات کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں کہ جی فائیو ٹیکنالوجی کی خطرناک حد سے بڑھی ہوئی ریڈیئیشن کی وجہ سے ہم کرہ ارض سے زرد پتوں کی مانند جھڑنے لگیں گے، اس لیے مزاحمت کے خوف کے پیش نظر ایک مصنوعی ڈراوے سے دنیا کو لاک ڈاؤن کرکے، اس کے پس منظر میں یہی کھیل کھیلا جا رہا ہے. اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ چائنا کے جس شہر ووہان سے کرونا وائرس کی ابتدا ہوئی، وہ فائیو جی کا مرکز ہے. چائنا نے گذشتہ سال نومبر میں اپنے پانچ بڑے شہروں میں فائیو جی لانچ کیا تھا. جبکہ اٹلی کے پانچ شہروں میں بھی 2017 سے اس کا ٹرائل جاری یے. یہی حال کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے تمام دوسرے ممالک کا بھی ہے.
ایک واضح اکثریت کا ماننا ہے کہ یہ ایک مین میڈ وائرس ہے، جس نے عالمی فارماسيوٹیکل مافیا کی غیر محدود لالچ اور ہوس کی کوکھ سے جنم لیا ہے. اس کے پھیلانے کا مقصد دنیا بھر کے  انسانوں کے لیے ویکسینیشن لازمی قرار دینا ہے،  اور یہ ویکسینیشن کرونا سے بھی زیادہ محلق ہوگی. جس کا خمیازہ انسانوں کو امیون سسٹم کی تباہی، جان لیوا  بیماریوں اور ڈی فرٹیلائزیشن کی صورت مین بھگتنا پڑے گا. اس سب کا بنیادی مقصد دنیا کو ڈی پاپولائز کرنا ہے. اس سارے معاملے میں سب سے زیادہ لیا جانے والا نام بل گیٹس کا ہے. ان کا نام لیے جانے کی کی کئی وجوہات میں سے کچھ یہ ہیں کہ  بل گیٹس ڈی پاپولائزیشن کا سب سے بڑا وکیل اور فنڈر ہے، وہ 2015 میں ایک خطرناک وائرس کی "پیشنگوئی" کر چکا ہے اور کرونا ویکسین کے سارے معاملے میں بھی وہ براربر کا شریک ہے. لوگ اب اسے طنزیہ طور پر بل گیٹس کی بجائے کل گیٹس پکارنے لگے ہیں.
کچھ حلقے اس ساری صورتحال کے پس منظر میں مکمل طور پر ایک کیش لیس معاشرے کو تشکیل پاتا دیکھتے ہیں، یعنی ہم ایک ایسی دنیا کی طرف بڑھ رہے ہیں، جس میں کرنسی نوٹ کی بجائے صرف کارڈ کا استعمال ہوگا اور وہ کارڈ ہماری ساری معلومات، ہر خریداری اور تمام نقل و حرکت کا رکارڈ متعلقہ طاقتوں کو بہم پہنچاتا رہے گا. جہاں ذاتی زندگی اور ذاتی معاملات کا کوئی تصور نہیں ہوگا.

کروناوائرس کے متعلق ایک اہم نظریہ یہ بھی ہے کہ یہ نیو ورلڈ آرڈر ایجنڈا کا ایک حصہ ہے. نیو ورلڈ آرڈر دنیا کی سب سے طاقتور اشرافیہ کے لوگوں پر مبنی گروپ کا ایک منصوبہ ہے، جو الومیناتی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے. اس کا جال دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے. یہ گروہ ساری دنیا پر اپنا تسلط اور دنیا کے یر ایک انسان کے وجود پر اپنی بادشاہی قائم کرنا چاہتا ہے. اس کا تصور بہت خوبصورت لیکن مقصد بہت گھناؤنا ہے. ایک دنیا، ایک حکومت، ایک غیر مادی کرنسی، محدود آبادی اس منصوبے کا مختصر خاکہ ہیں. حالیہ صورتحال کی تخلیق بھی ان کے چند طریقوں میں سے ہے، یعنی مسئلہ تخلیق کرو، خوف پھیلاؤ، لوگوں کو مالی طور پر تباہ کر دو، خوف کو اپنی انتہا پر لاؤ، لوگوں کو گڑاگڑانے کی حد تک لے آؤ اور پھر ان کے مسیحا بن کر ان کے دلوں اور ذہنوں پر اپنی دھاک بٹھا دو. فارماسيوٹیکل مافیا بھی انہی کی لونڈی ہے، جس کی طرف لوگ اب شدید انتظار او بیچینی سے ترسی نظریں اٹھا کر دیکھ رہے کہ کب ان کے "مسیحا" ویکسین تیار کر کے انسانوں کو "بچاتے" ہیں... یہ صورتحال مکمل طور پر میر تقی میر کے اس شعر جیسی ہے:
میر  کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب، اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں.....

کئی لوگ سوچتے ہیں کہ یہ سارے نظریات محض مفروضے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے. ایک یوروپین ویبسائٹ کے سروے کے مطابق کروناوائرس کے بعد شرح اموات بڑھنے کی بجائے واضح طور پر کم ہوا ہے، جو کہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے. دیگر بیماریوں سے ہونے والی اموات کو کرونا کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے، ایسی شکایات صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے سامنے آئی ہیں، اور ان کی تعداد ہزاروں میں ہے. حتی' کہ یہ معاملہ میرے بہت ہی قریبی احباب کے تجربے میں بھی آ چکا ہے. میڈیا کے ذریعے حقائق کو چھپا کر کرونا کے شکار اور اموات کے فرضی اعداد و شمار پیش کیے جانا کوئی اور ہی کہانی بیان کر رہا ہے. آزادی اظہار کے سب سے بڑے داعی ہر سوچ، سوال اور بات کو نہ صرف سینسرشپ کے ذریعے دبا رہے ہیں، بلکہ اس کے توڑ کے لیے مین اسٹریم میڈیا، ریاستی طاقت اور عالمی اداروں کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے. سوالات بہت زیادہ ہیں اور جواب بس ایک ہی ہے.... خاموش رہو ورنہ ہم تمہاری زبان کھینچ لیں گے!

بہرحال..... اب صرف یہ طے ہونا باقی ہے کہ اس دال میں بہت کچھ کالا ہے یا پوری دال ہی کالی ہے.... اور وہ دن بھی اب زیادہ دور نہیں جب میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئی تمام اسکرپٹڈ اور پلانٹڈ کہانیوں کی دھول بیٹھ جائے گی اور سارا منظر واضح نظر آنے لگ جائے گا. بل گیٹس، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور چائنا کی ووہان لیب کے اکاؤنٹس کو ہیک کرنے والے ہیکرز شاید اس عمل کو جلد انجام تک پہنچانے کا باعث بن جائیں

تبصرے